ا
نیلے امبر پر تیرا عکس برابر دیکھا
پرچھائ کو چھونے کی لگن کیا جاگی
پھر ریت کا دریا نہ سمندر دیکھا
وہ مسافر خود اپنی ذات کا متلاشی تھا
اس نے مڑ کر نہ میرے درد کا پیکر دیکھا
آئینے توڑ گیا عکس کو کٍرچی کر کے
میں نے اک دور میں ایسا بھی شیشہ گر دیکھا
درد نے قلب کو جب ساعتٍ بینائ دی
ایک بَوَنڈَر تھا جو روح کے اندر دیکھا
تاشفین فاروقی