1️⃣
دعا مومن کا سب سے مضبوط ہتھیار ہے جو انسان کو رب سے جوڑتی ہے۔ یہ دل کی سچائی اور عاجزی کا اظہار ہے، جس کے ذریعے بندہ اپنے رب کے سامنے اپنی ضرورت، پریشانی اور شکرگزاری بیان کرتا ہے۔ دعا نہ صرف اللہ کی قربت کا ذریعہ بنتی ہے بلکہ دل کو سکون اور روح کو اطمینان بھی عطا کرتی ہے۔
2️⃣
قرآن و حدیث میں بار بار دعا کی تلقین کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ دعا سننے والا اور قبول کرنے والا ہے۔ دعا کرنے سے بندے کے دل میں امید پیدا ہوتی ہے اور مشکلات کا بوجھ ہلکا محسوس ہونے لگتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو بندے کا عاجزی کے ساتھ دعا کرنا بہت پسند ہے، کیونکہ اس میں بندے کا اپنے رب پر بھروسہ ظاہر ہوتا ہے۔
3️⃣
دعا انسان کو غرور سے بچاتی ہے اور اسے یاد دلاتی ہے کہ اصل طاقت اور اختیار صرف اللہ کے پاس ہے۔ جب انسان دعا کرتا ہے تو وہ حقیقت کو تسلیم کرتا ہے کہ ہر چیز اللہ کے ہاتھ میں ہے اور اسی سے مدد مانگنی چاہیے۔ اس احساس سے دل نرم ہوتا ہے اور انسان کے اخلاق و کردار میں بہتری آتی ہے۔
4️⃣
دعا کے اثرات صرف روحانی سکون تک محدود نہیں رہتے بلکہ اس کا اثر انسان کی عملی زندگی پر بھی ہوتا ہے۔ مشکلات آسان ہونے لگتی ہیں، مصیبتیں ٹلتی ہیں اور دل مضبوط ہو جاتا ہے۔ انسان کو صبر اور حوصلہ ملتا ہے، جس سے وہ زندگی کے چیلنجز کا سامنا بہتر انداز میں کر سکتا ہے۔
5️⃣
آخر میں یہ جان لینا چاہیے کہ دعا خود ایک عبادت ہے اور اللہ کے نزدیک سب سے محبوب عملوں میں سے ہے۔ دعا کے ذریعے انسان رب کے قریب ہوتا ہے اور اس کی رحمت کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ ہر حال میں دعا کو اپنا معمول بنائے، چاہے خوشی ہو یا غم، آسانی ہو یا مشکل۔